حسرت سے قمر تکتا تھا خورشید مبیں تھا
By bilal-sabirMarch 1, 2024
حسرت سے قمر تکتا تھا خورشید مبیں تھا
اک شخص یہاں اتنا حسیں اتنا حسیں تھا
جو شخص مرے ہاتھ میں تھا سات برس تک
افسوس وہ ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں تھا
آہا وہ مرا شعلہ بدن اس کی وہ بانہیں
اف میرا مقدر کہ میں اک وقت کہیں تھا
اک خوشبو نے موسم نے ہوا نے مجھے بولا
تو آتا ذرا پہلے کہ وہ شخص یہیں تھا
اک رنگ کا موسم ہی رہا کرتا تھا صابرؔ
جب آسماں تھا اس کا میں وہ میری زمیں تھا
اک شخص یہاں اتنا حسیں اتنا حسیں تھا
جو شخص مرے ہاتھ میں تھا سات برس تک
افسوس وہ ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں تھا
آہا وہ مرا شعلہ بدن اس کی وہ بانہیں
اف میرا مقدر کہ میں اک وقت کہیں تھا
اک خوشبو نے موسم نے ہوا نے مجھے بولا
تو آتا ذرا پہلے کہ وہ شخص یہیں تھا
اک رنگ کا موسم ہی رہا کرتا تھا صابرؔ
جب آسماں تھا اس کا میں وہ میری زمیں تھا
32923 viewsghazal • Urdu