حرف حرف چمکا کر لفظ لفظ مہکا کر

By shamim-danishFebruary 29, 2024
حرف حرف چمکا کر لفظ لفظ مہکا کر
جب کسی سے بولا کر مسکرا کے بولا کر
لے کے حسن کی دولت رات کو نہ نکلا کر
دل جلوں کی بستی ہے کچھ تو خوف رکھا کر


شیخ ہو برہمن ہو سنت ہو قلندر ہو
سب خدا کے بندے ہیں سب کا مان رکھا کر
لفظ لفظ سے کیسے روشنی نکلتی ہے
شاعروں میں بیٹھا کر یہ کمال دیکھا کر


میں نے کچھ فقیروں کی جوتیاں اٹھائی ہیں
اے امیر شہر اب تو میرے ہاتھ چوم آ کر
روز تو نہیں آتے چاہتوں کے یہ موسم
جب کوئی گھٹا برسے تھوڑا بھیگ جایا کر


سادگی ضروری ہے تھوڑی سی محبت میں
تھوڑا احتیاطاً بھی چھپ چھپا کے دیکھا کر
44152 viewsghazalUrdu