گلوں کو کرتے ہوئے جب کلام دیکھا تھا
By rashid-ansarFebruary 28, 2024
گلوں کو کرتے ہوئے جب کلام دیکھا تھا
وہ پڑھ رہے تھے انہی پر سلام دیکھا تھا
کتاب زیست کے صفحے پلٹ رہا تھا میں
جہاں خوشی تھی وہاں تیرا نام دیکھا تھا
مہک رہی ہے ابھی تک یہ زندگی میری
زمین دل پہ گل نا تمام دیکھا تھا
سنا ہے اب بھی وہاں پر گلاب اگتے ہیں
تمہارا رقص جہاں صبح و شام دیکھا تھا
کچھ ایسے دیکھا تمہارے شباب کو میں نے
کسی نے جیسے نظر بھر کے جام دیکھا تھا
وہ ایک وقت تھا تو عاجزی کا پیکر تھا
زمانے بھر میں ترا احترام دیکھا تھا
سزا ملی تھی ہمیں صاف گوئی کی انصرؔ
ہر اک نگاہ میں بس انتقام دیکھا تھا
وہ پڑھ رہے تھے انہی پر سلام دیکھا تھا
کتاب زیست کے صفحے پلٹ رہا تھا میں
جہاں خوشی تھی وہاں تیرا نام دیکھا تھا
مہک رہی ہے ابھی تک یہ زندگی میری
زمین دل پہ گل نا تمام دیکھا تھا
سنا ہے اب بھی وہاں پر گلاب اگتے ہیں
تمہارا رقص جہاں صبح و شام دیکھا تھا
کچھ ایسے دیکھا تمہارے شباب کو میں نے
کسی نے جیسے نظر بھر کے جام دیکھا تھا
وہ ایک وقت تھا تو عاجزی کا پیکر تھا
زمانے بھر میں ترا احترام دیکھا تھا
سزا ملی تھی ہمیں صاف گوئی کی انصرؔ
ہر اک نگاہ میں بس انتقام دیکھا تھا
35199 viewsghazal • Urdu