گر تار نفس ٹوٹے تو سب ختم ترا شور

By samar-khanabadoshFebruary 28, 2024
گر تار نفس ٹوٹے تو سب ختم ترا شور
اے پیکر خاکی یہ ترا زعم ترا زور
تو بام پہ ٹھہرا ہے تو اتنا بھی نہ کر ناز
پاتال میں آ بھٹکے گا کٹ جائے اگر ڈور


مٹی ہی بھرے گی تری خواہش کا پیالہ
انساں تری فطرت ہے ابھی اور ابھی اور
ہے خاک کی خوراک یہاں خاک کے پرزے
بس تیری یہ وقعت ہے کبھی اس پہ کیا غور


ہر چیز کی گردن میں قلادہ ہے فنا کا
بچتا ہی نہیں کوئی یہاں پر تو کسی طور
سب پیچھے ہی رہ جائیں گے اے خانہ بدوشاؔ
یہ مال مویشی ترے ڈنگر یہ ترے ڈھور


80723 viewsghazalUrdu