دیوار ہے دریچہ نہ در آئے روشنی

By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
دیوار ہے دریچہ نہ در آئے روشنی
تقریر خوب جیت پہ فرمائے روشنی
پرچم نہیں یہ میرا علم ہے حسین کا
جس کو شہید ہونا ہے لہرائے روشنی


نقشے پہ کوئی ملک ہمارا نہیں بچا
اب ہم وہیں ملیں گے جہاں آئے روشنی
کل راستے میں اس پہ اچانک نظر پڑی
بے اختیار آنکھوں میں بھر لائے روشنی


بجلی گری تو دوڑ پڑے بے قرار لوگ
تقدیر میں نہیں تھا کہ مل پائے روشنی
ہر شاخ پر کھلے ہوئے عریانیوں کے پھول
یہ شرط بھی ہے خوب کہ شرمائے روشنی


دانشوروں کو کام ملا ہے نیا نیا
شمعیں بجھائیں اور کریں ہائے روشنی
پیاسے کو بھی تو پانی نظر آنا چاہئے
اس بار چھائے ابر تو برسائے روشنی


یہ جو صفائی ہے نا اندھیرے کی دین ہے
بس انتظار کیجیے آ جائے روشنی
70219 viewsghazalUrdu