دل اپنے ہی محور سے کبھی ہل نہیں سکتا

By rana-khalid-mahmood-qaiserFebruary 28, 2024
دل اپنے ہی محور سے کبھی ہل نہیں سکتا
مانگا جو کسی سے وہ مجھے مل نہیں سکتا
اوروں کے تو دامن کو رفو کر دیا ہم نے
جو اپنا گریباں ہے کبھی سل نہیں سکتا


اے رب جہاں اس پہ مجھے پورا یقیں ہے
بے حکم ترے پتا کوئی ہل نہیں سکتا
اس دل میں تمنا کا گلستان بسا ہے
ہر پھول تمنا کا مگر کھل نہیں سکتا


دل اس سے لگانا کوئی آساں نہیں قیصرؔ
اخلاص سے وہ شخص کبھی مل نہیں سکتا
86101 viewsghazalUrdu