درد ہے رنج ہے کلفت ہے الم ہے غم ہے

By qamar-malalFebruary 28, 2024
درد ہے رنج ہے کلفت ہے الم ہے غم ہے
نہ خدا ساتھ نہ ہم راہ صنم ہے غم ہے
در بدر مجھ کو زمانے میں لیے پھرتا ہے
یہ جو پیوستہ مرے ساتھ شکم ہے غم ہے


راحت غم سے رکھا جس نے سدا آسودہ
ان دنوں وہ بھی تو مائل بہ کرم ہے غم ہے
اب تو طاؤس ہی اول ہے سناں آخر ہے
دور حاضر میں یہ تقدیر امم ہے غم ہے


اہل‌ دربار سے بیزار تھا اک تو ہی ملالؔ
اب ترا سر بھی وہاں سنتے ہیں خم ہے غم ہے
32244 viewsghazalUrdu