چند برتن ہیں چارپائی ہے

By tuaqeer-chughtaiMarch 1, 2024
چند برتن ہیں چارپائی ہے
یہی دولت یہی کمائی ہے
پیار کرتے ہیں زندگی تجھ سے
جانتے ہیں کہ تو پرائی ہے


زخم نکھرے گا درد بولے گا
اس کی خوشبو کہیں سے آئی ہے
اس کو توڑو کہ اب اسے پھاندو
تم نے دیوار خود بنائی ہے


خواب کیسے کوئی مکمل ہو
نیند آئی نہ موت آئی ہے
اے محبت وہاں خدا ہی نہیں
تو نے گردن جہاں جھکائی ہے


فون پر ہو کہ صرف چائے پر
کیا ملن ہے یہ کیا جدائی ہے
کیسے توقیرؔ شاعری ہو بھلا
جب وفا ہے نہ بے وفائی ہے


72681 viewsghazalUrdu