بپھر اٹھا زباں سے جوں ہی نکلی بات بوسے کی
By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
بپھر اٹھا زباں سے جوں ہی نکلی بات بوسے کی
ادھر قلت محبت کی ادھر افراط بوسے کی
میں جس کی سلطنت میں کاسہ برداری پہ راضی تھا
اسی شہزادی نے جی بھر کے دی خیرات بوسے کی
معافی کا تصور ہی نہیں اس کی شریعت میں
کل اس نے انتقاماً مجھ پہ کی برسات بوسے کی
زباں کا گرم بوسہ سیر جنت کی کرا لایا
زمیں والو تمہیں معلوم کیا اوقات بوسے کی
لبوں کے دونوں مصرعے لب سے موزوں کر کے دیکھے ہیں
سمجھ میں یوں نہیں آئی ہیں معروضات بوسے کی
تو اے حسن ازل تجھ سے اجازت چاہتا ہوں میں
اجازت چاہتے ہیں اب مرے جذبات بوسے کی
لبوں پر آخری اک مہر لگ جائے تو سو جاؤں
وگرنہ ختم ہوگی ہی نہیں یہ بات بوسے کی
ادھر قلت محبت کی ادھر افراط بوسے کی
میں جس کی سلطنت میں کاسہ برداری پہ راضی تھا
اسی شہزادی نے جی بھر کے دی خیرات بوسے کی
معافی کا تصور ہی نہیں اس کی شریعت میں
کل اس نے انتقاماً مجھ پہ کی برسات بوسے کی
زباں کا گرم بوسہ سیر جنت کی کرا لایا
زمیں والو تمہیں معلوم کیا اوقات بوسے کی
لبوں کے دونوں مصرعے لب سے موزوں کر کے دیکھے ہیں
سمجھ میں یوں نہیں آئی ہیں معروضات بوسے کی
تو اے حسن ازل تجھ سے اجازت چاہتا ہوں میں
اجازت چاہتے ہیں اب مرے جذبات بوسے کی
لبوں پر آخری اک مہر لگ جائے تو سو جاؤں
وگرنہ ختم ہوگی ہی نہیں یہ بات بوسے کی
48369 viewsghazal • Urdu