بچھڑ کے تجھ سے جو ہم جان سے جدا ہوئے ہیں
By salim-saleemFebruary 28, 2024
بچھڑ کے تجھ سے جو ہم جان سے جدا ہوئے ہیں
یقین رکھ کہ بڑی شان سے جدا ہوئے ہیں
ضرور موسم وحشت کی آمد آمد ہے
یہ ہم جو اپنے گریبان سے جدا ہوئے ہیں
بلا رہی ہے وہ نا ممکنات کی دنیا
اسی لئے حد امکان سے جدا ہوئے ہیں
سبھی زمان و مکاں ہم سے دور جا پہنچے
وہ ایک پل کہ ترے دھیان سے جدا ہوئے ہیں
وصال چاہتی ہیں ہم سے مشکلیں کیا کیا
بس ایک لمحۂ آسان سے جدا ہوئے ہیں
یہ فیصلہ تھا کہ جائیں گے روح سے ملنے
تو پہلے جسم کے سامان سے جدا ہوئے ہیں
یقین رکھ کہ بڑی شان سے جدا ہوئے ہیں
ضرور موسم وحشت کی آمد آمد ہے
یہ ہم جو اپنے گریبان سے جدا ہوئے ہیں
بلا رہی ہے وہ نا ممکنات کی دنیا
اسی لئے حد امکان سے جدا ہوئے ہیں
سبھی زمان و مکاں ہم سے دور جا پہنچے
وہ ایک پل کہ ترے دھیان سے جدا ہوئے ہیں
وصال چاہتی ہیں ہم سے مشکلیں کیا کیا
بس ایک لمحۂ آسان سے جدا ہوئے ہیں
یہ فیصلہ تھا کہ جائیں گے روح سے ملنے
تو پہلے جسم کے سامان سے جدا ہوئے ہیں
50416 viewsghazal • Urdu