بھلا چکا ہے زمانہ مرے فسانے کو
By sabeensaifFebruary 28, 2024
بھلا چکا ہے زمانہ مرے فسانے کو
میں رو رہی ہوں مگر اب بھی اس زمانے کو
وہ مجھ سے وعدۂ فردا مری قسم لے کر
ہے یاد آ گیا پھر سے مجھے رلانے کو
یقین جان کہ آنکھوں سے خون بہنے لگے
میں بیٹھ جاؤں اگر حال دل سنانے کو
زمانے بھر کے دکھوں کو لگا لیا ہے گلے
اب ایک پل نہیں ملتا ہے مسکرانے کو
وہ گیت جس کو محبت سلام کرتی ہے
میں حرف بنتی رہی ایسا گیت گانے کو
وہ اک جہاں کہ جسے ہر جہاں عزیز رہا
جنم جنم سے میں تکتی تھی اس زمانے کو
ہمارے ہاتھ سے تہذیب کے گہر بھی گئے
ہمارے پاس ہے اب اور کیا بچانے کو
ہمارے عہد میں لہجوں کا خون ہوتا ہے
کہ زخم دیتے ہیں ہم تو نئے زمانے کو
تمہیں یہ کہتے ہو تنہا ہوں میں اکیلی ہوں
تمہارے واسطے چھوڑا ہے اک زمانے کو
ثبینؔ ذات کے غم سے کبھی نہیں نکلی
وہ پھر بھی جیتی ہے دنیا کے غم اٹھانے کو
میں رو رہی ہوں مگر اب بھی اس زمانے کو
وہ مجھ سے وعدۂ فردا مری قسم لے کر
ہے یاد آ گیا پھر سے مجھے رلانے کو
یقین جان کہ آنکھوں سے خون بہنے لگے
میں بیٹھ جاؤں اگر حال دل سنانے کو
زمانے بھر کے دکھوں کو لگا لیا ہے گلے
اب ایک پل نہیں ملتا ہے مسکرانے کو
وہ گیت جس کو محبت سلام کرتی ہے
میں حرف بنتی رہی ایسا گیت گانے کو
وہ اک جہاں کہ جسے ہر جہاں عزیز رہا
جنم جنم سے میں تکتی تھی اس زمانے کو
ہمارے ہاتھ سے تہذیب کے گہر بھی گئے
ہمارے پاس ہے اب اور کیا بچانے کو
ہمارے عہد میں لہجوں کا خون ہوتا ہے
کہ زخم دیتے ہیں ہم تو نئے زمانے کو
تمہیں یہ کہتے ہو تنہا ہوں میں اکیلی ہوں
تمہارے واسطے چھوڑا ہے اک زمانے کو
ثبینؔ ذات کے غم سے کبھی نہیں نکلی
وہ پھر بھی جیتی ہے دنیا کے غم اٹھانے کو
99993 viewsghazal • Urdu