برسات پیار کی وہ دھواں دھار کر گئے

By prabhat-patelFebruary 28, 2024
برسات پیار کی وہ دھواں دھار کر گئے
یادوں میں اپنی ہم کو گرفتار کر گئے
پھر دوستی کے نام پہ وہ وار کر گئے
منصوبوں کا وہ اپنے یوں اظہار کر گئے


دل کی زمیں کو روند کے بے کار کر گئے
دولت غموں کی دے کے زمیں دار کر گئے
دے کر فریب ہم کو سمجھدار کر گئے
اور اعتبار سے یوں خبردار کر گئے


یوں محفلوں میں جانا طبیعت نہیں مری
جانا پڑا کچھ ایسے وہ اصرار کر گئے
دو چار پل ہی آئے خوشی کے تھے اس کے بعد
ہر لمحہ میری زیست کا دشوار کر گئے


48579 viewsghazalUrdu