برف پگھلے کہ ذرا راستہ ہونے لگ جائے

By shakeel-azmiFebruary 29, 2024
برف پگھلے کہ ذرا راستہ ہونے لگ جائے
دھوپ مل کر مرے احساس سے رونے لگ جائے
کوئی منظر کوئی تصویر بنے آنکھوں میں
کوئی بادل مری دیوار بھگونے لگ جائے


دل کی دھڑکن بھی سنائی نہیں دیتی اب کے
تیری یاد آئے کوئی چیز چبھونے لگ جائے
ایسی سردی ہے کہ اس بار مرے ہاتھوں سے
ڈر رہا ہوں کہ ترا لمس نہ کھونے لگ جائے


یا تو اب ختم ہو بہتے ہوئے پانی کا سفر
یا کوئی موج مری ناؤ ڈبونے لگ جائے
16669 viewsghazalUrdu