بڑی فرصتیں ہیں کہیں گزر نہیں کر رہا
By salim-saleemFebruary 28, 2024
بڑی فرصتیں ہیں کہیں گزر نہیں کر رہا
میں یہ عشق اس سے جو کام بھر نہیں کر رہا
میں تمہارے سایۂ چشم میں ہوں پڑا ہوا
سنو اب یہاں سے کہیں سفر نہیں کر رہا
ترے بام پر ہوں نئی چمک کی تلاش میں
یوں ہی اپنی خاک ادھر ادھر نہیں کر رہا
ابھی آسمان کے بوجھ سے ہی نڈھال ہوں
ابھی اپنے حال پہ میں نظر نہیں کر رہا
سوئے دشت جائیں مرے تمام تماشبیں
کہ جنوں تو اب کے میں اپنے گھر نہیں کر رہا
میں یہ عشق اس سے جو کام بھر نہیں کر رہا
میں تمہارے سایۂ چشم میں ہوں پڑا ہوا
سنو اب یہاں سے کہیں سفر نہیں کر رہا
ترے بام پر ہوں نئی چمک کی تلاش میں
یوں ہی اپنی خاک ادھر ادھر نہیں کر رہا
ابھی آسمان کے بوجھ سے ہی نڈھال ہوں
ابھی اپنے حال پہ میں نظر نہیں کر رہا
سوئے دشت جائیں مرے تمام تماشبیں
کہ جنوں تو اب کے میں اپنے گھر نہیں کر رہا
77182 viewsghazal • Urdu