بدن تھا سویا ہوا روح جاگتی ہوئی تھی
By salim-saleemFebruary 28, 2024
بدن تھا سویا ہوا روح جاگتی ہوئی تھی
یہ کیسی رات مرے درمیاں رکی ہوئی تھی
میں سجدہ ریز ہوں دہلیز آسماں پہ ابھی
کہ مجھ کو خلعت خاکی یہیں ملی ہوئی تھی
چٹخ کے ٹوٹ گئی ہے تو بن گئی آواز
جو میرے سینے میں اک روز خامشی ہوئی تھی
بڑھا کے رکھا گیا ہے حساب روز جزا
نہ جانے اس کے لئے کون سی کمی ہوئی تھی
چمک گئے مری آنکھوں میں انفس و آفاق
کہ تیرے دھیان سے دم بھر کو روشنی ہوئی تھی
جلا گیا ہے لہو میں کوئی چراغ سخن
بہت دنوں سے طبیعت مری بجھی ہوئی تھی
یہ کیسی رات مرے درمیاں رکی ہوئی تھی
میں سجدہ ریز ہوں دہلیز آسماں پہ ابھی
کہ مجھ کو خلعت خاکی یہیں ملی ہوئی تھی
چٹخ کے ٹوٹ گئی ہے تو بن گئی آواز
جو میرے سینے میں اک روز خامشی ہوئی تھی
بڑھا کے رکھا گیا ہے حساب روز جزا
نہ جانے اس کے لئے کون سی کمی ہوئی تھی
چمک گئے مری آنکھوں میں انفس و آفاق
کہ تیرے دھیان سے دم بھر کو روشنی ہوئی تھی
جلا گیا ہے لہو میں کوئی چراغ سخن
بہت دنوں سے طبیعت مری بجھی ہوئی تھی
49759 viewsghazal • Urdu