با ادب قیمتی سامان میں رکھا جائے

By samar-khanabadoshFebruary 28, 2024
با ادب قیمتی سامان میں رکھا جائے
اس کا خط ریشمی جزدان میں رکھا جائے
اس کا اک جرم ہے اور وہ بھی فقط ترک وفا
اس کا حق ہے کہ اسے دھیان میں رکھا جائے


بس یہی سوچ کے تھاما تھا کسی کا دامن
پھول اچھا ہو تو گلدان میں رکھا جائے
میں محبت کو عبادت کی جگہ رکھتا ہوں
مجھ سے مجرم کو تو زندان میں رکھا جائے


اس کی یادوں سے کشیدوں گا نیا رزق سخن
مجھ کو سرگرداں بیابان میں رکھا جائے
میں تو اس دل سے پریشاں ہوں مرے خانہ بدوشؔ
دوسرا دل تن بے جان میں رکھا جائے


63261 viewsghazalUrdu