اپنی آواز کی زنجیر سے آزاد نہ کر
By noman-badrFebruary 28, 2024
اپنی آواز کی زنجیر سے آزاد نہ کر
قتل کر دے مگر ایسے مجھے برباد نہ کر
مجھ سے غصہ ہو مجھے ڈانٹ گریبان پکڑ
بس جدائی کی کوئی بات ستم زاد نہ کر
جتنا ممکن ہو محبت زدہ لوگوں میں نہ بیٹھ
زخم آلود رفاقت کو کبھی یاد نہ کر
اس کو اجڑا ہوا دانستہ بنایا گیا ہے
اجنبی تو دل ناشاد کو آباد نہ کر
ہم ہیں پہلے ہی ترے مخملیں لہجے کے اسیر
اب تو اس چشم غزل زاد کو صیاد نہ کر
قتل کر دے مگر ایسے مجھے برباد نہ کر
مجھ سے غصہ ہو مجھے ڈانٹ گریبان پکڑ
بس جدائی کی کوئی بات ستم زاد نہ کر
جتنا ممکن ہو محبت زدہ لوگوں میں نہ بیٹھ
زخم آلود رفاقت کو کبھی یاد نہ کر
اس کو اجڑا ہوا دانستہ بنایا گیا ہے
اجنبی تو دل ناشاد کو آباد نہ کر
ہم ہیں پہلے ہی ترے مخملیں لہجے کے اسیر
اب تو اس چشم غزل زاد کو صیاد نہ کر
35079 viewsghazal • Urdu