اپنی آغوش فراغت میں پڑا رہتا ہوں

By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
اپنی آغوش فراغت میں پڑا رہتا ہوں
وقت اتنا ہے کہ حیرت میں پڑا رہتا ہوں
آ بتاتا ہوں تجھے کتنی حسیں ہے دنیا
میں جہاں تیری محبت میں پڑا رہتا ہوں


تو مجھے جانتا ہے اور بہت جانتا ہے
بس اسی نشۂ شہرت میں پڑا رہتا ہوں
تجھ سے ملنے کا بھی امکان زیاں لگتا ہے
جانے کس عالم وحشت میں پڑا رہتا ہوں


جاری و ساری ہے بس ایک تمنا کا طواف
رات دن حجرۂ حسرت میں پڑا رہتا ہوں
ہاتھ اپنے نہیں بڑھتے کسی خواہش کی طرف
خاک اڑتی ہے تو خلوت میں پڑا رہتا ہوں


مجھ کو باندھا ہے کسی شام کی رقاصہ نے
سرمئی حسن کی چاہت میں پڑا رہتا ہوں
جسم کی جاگتی دنیا میں اندھیرا کر کے
میں کہ بس روح کی دہشت میں پڑا رہتا ہوں


75892 viewsghazalUrdu