آنکھوں کو آنسوؤں کی ضرورت ہے آج بھی
By nomaan-shauqueFebruary 27, 2024
آنکھوں کو آنسوؤں کی ضرورت ہے آج بھی
جتنی بھی رہ گئی ہے محبت ہے آج بھی
سازش کی ایک شام بجھائے گئے تھے ہم
لیکن دیوں کو طاق سے نسبت ہے آج بھی
کچھ بھی سنبھال پائے نہ ہم تنگ دست لوگ
یہ خاکدان جسم ہی دولت ہے آج بھی
ایسے نمازیوں کا وضو بھی نہ کر قبول
یا رب دلوں میں کتنی کدورت ہے آج بھی
لیکن تمہارے حسن کا نعم البدل کہاں
دل میں تو بے حساب محبت ہے آج بھی
تعلیم دے رہا ہوں محبت کی جسم کو
مشکل یہ ہے کہ روح کی صحبت ہے آج بھی
انسان بن کے بیٹھا ہے ہر آدمی نما
دنیا پہ اک خیال کی دہشت ہے آج بھی
جتنی بھی رہ گئی ہے محبت ہے آج بھی
سازش کی ایک شام بجھائے گئے تھے ہم
لیکن دیوں کو طاق سے نسبت ہے آج بھی
کچھ بھی سنبھال پائے نہ ہم تنگ دست لوگ
یہ خاکدان جسم ہی دولت ہے آج بھی
ایسے نمازیوں کا وضو بھی نہ کر قبول
یا رب دلوں میں کتنی کدورت ہے آج بھی
لیکن تمہارے حسن کا نعم البدل کہاں
دل میں تو بے حساب محبت ہے آج بھی
تعلیم دے رہا ہوں محبت کی جسم کو
مشکل یہ ہے کہ روح کی صحبت ہے آج بھی
انسان بن کے بیٹھا ہے ہر آدمی نما
دنیا پہ اک خیال کی دہشت ہے آج بھی
77724 viewsghazal • Urdu